پاکستان میں نیشنل ایجوکیشن پالیسی کی عدم موجودگی نے ایک ایسی نسل کو جنم دیاہے جو بحیثیت مجموعی قومی سطح پر ہونے والی معاشی ترقی کے درست مفہوم سے نابلد ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ شناخت کے بحران یعنی آئینڈنٹٹی کرائسس کا نتیجہ یہ نکلا کہ معاشرے کے اخلاقی اقدار میں بار بار تغیر و تبدیلی ہوتی رہی۔ اخلاقی اقدار کے تغیر نے جرائم اور بدعنوانی کو جنم دیا تاکہ لوگ اجتماعی مفاد کو چھوڑ کر محض اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ کرسکیں ۔اس لا علمی اور عدم حب الوطنی کے بے ہنگم گٹھ جوڑ نے معاشی نظام کی ایک ایسی کھچڑی تیار کی ہے جس سے ہر وہ شخص استفادہ کرسکتا ہے جو اس کی سمجھ بوجھ رکھتا ہے۔ البتہ ، عوام کی اکثریت معاش کے اس نظام کو سمجھنے سے قاصر ہے اور اسی بنا پر یہ اکثریت بڑے بڑے شکروں کے پنجوں میں پھنس جاتی ہے جو ظلم و زیادتی کے ذریعے عوام کی جیبوں سے پیسے بٹورنا خوب جانتے ہیں۔اس ظلم و استحصال پر مبنی معاشی نظام کو ڈھادینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی عوام الناس مجموعی طور پر معیشت کو غلط طور پر محض مالی فوائد تک محدود سمجھتے ہیں ۔انہیں اس حقیقت کا علم ہی نہیں کہ معیشت اشیاء و خدمات کے تبادلے کا نام ہے جس کا نتیجہ معاشرے کی فلاح و بہبود کی صورت میں نکلتا ہے اور حقیقت میں معیشت کا مالی پہلو محض ایک بائی پراڈکٹ ہے۔کامران نثار۔
7 نومبر