Archive for the ‘متفرق موضوعات’ Category

کیا اللہ کسی نفس کو اس کی استطاعت سے زیادہ بوجھ دیتا ہے؟


آج کل کے حالات میں جب لاکھوں لوگ کرونا کی وبا کا شکار ہوچکے اور ہزاروں موت کے منہ میں پہنچ گئے تو لوگ خدا کی ذات پر کئی سوالات اٹھا رہے ہیں۔ ان میں ایک سوال اس آیت کے متعلق بھی ہے جو سورہ بقر ہ کی آخری آیت ہے ۔
کو پڑھنا جاری رکھیں

کرونا وائرس-عذاب یا آزمائش


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ڈاکٹر محمد عقیل
جب بھی کوئی قدرتی آفت یا یا وبا پھیلتی ہے تو ہمارے ہاں یہ بحث بڑی زور وشور سے شروع ہوجاتی ہے کہ یہ عذاب ہے، آزمائش ہے یا محض نیچر کا رد عمل۔ قدامت پسند مذہبی طبقے کا پورا زور ہوتا ہے کہ اسے عذاب الٰہی ثابت کرکے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر ان مذہبی رسومات کی جانب راغب کیا جائے جس سے لوگ دور ہوتے جارہے ہیں۔جدید مذہبی طبقہ اسے عذاب لکھنے سے گریز کرتا ہے اور اسے محض آزمائش قرار دیتا ہے۔دوسری جانب عقلیت پسند ان دونوں نقطہ نظر پر پھبتیاں کستے اور کئی عقلی سوالات پیدا کرکے اسے نیچر کی کارستانی قرار کو پڑھنا جاری رکھیں

مکافات عمل کیا مذہبی قانون ہے یا نیچر کا قانون ؟


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ڈاکٹر محمد عقیل
یہ کائنا ت مادی قوانین میں جکڑی ہوئی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ان قوانین کو کس نے بنایا اور کس نے اس پر عمل کروایا؟ کس نے ہائیڈروجن اور آکسیجن کے مخصوص ملاپ سے پانی پیدا کیا اور کس نے پانی میں پیاس کو بجھانے کی خاصیت پیدا کی؟ عقلیت پسند اسے نیچر اور مذہبی لوگ اسے خدا کہتے ہیں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

دولت کی فراہمی کا خدائی نظام


(Divine System of Wealth Distribution)
ڈاکٹر محمد عقیل
دولت کیسے حاصل کی جاتی ہے؟ کیا دولت مند ہونا محض مقدر کا کھیل ہے؟ کیا یہ صرف محنت پر منحصر ہے؟ کیا دولت کے حصول میں ناجائز اور جائز کا بھی کوئی فرق ہے ؟ کیا دولت دینے میں خدا یا قسمت کا کوئی کردار ہے؟ آخر یہ کیا وجہ ہے کہ کچھ لوگ بے پناہ دولت مند ہوتے ہیں اور کچھ کو دو وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہوتی؟ ان سوالات کے ساتھ ساتھ دیگر اہم امور جو دولت کے حصول سے متعلق ہیں ، ان کا آج کے مضمون میں ہم تفصیل اور سائنٹفک طریقے سے جواب دیں گے۔
تحریر اردو میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے نیچے کلک کریں
Divine System of Wealth Distribution Final

توجہ کا اکرام


اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ نماز پڑھتے وقت ہماری توجہ نماز کی بجاۓ دوسری جانب مبذول ہو جاتی ہے. اس میں شیطانی وسوسوں کا بھی بڑا دخل ہے کہ ابلیس نے اللہ تعالیٰ سے انسان کو ورغلانے کاوعدہ کیا تھا.اور وہ آپ کا دھیان دوسری طرف مبذول کرانے میں کامیاب ہو جاتا ہے. کو پڑھنا جاری رکھیں

گناہ کا حقیقی تصور


گناہ سے بچنے کے لیے گناہ کو سمجھنا بہت ضروری ہے کہ گناہ کیا ہے؟ گناہ دراصل خدائی قوانین کی خلاف ورزی کا نام ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو خدائی قوانین کی کئی اقسام ہیں۔ ایک قسم مادی قوانین کی ہے جیسے کشش ثقل کا قانون۔ جو اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اونچی جگہ سے بلا سہاراچھلانگ لگائے گا تو اس کی سزا زخمی یا ہلاک ہونا لازمی ہے۔
دوسرے قوانین اخلاقی قوانین ہیں ۔ ان قوانین کا منبع ہماری فطرت یا ضمیر ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی بھی گناہ ہے۔ جیسے چوری کرنا کو پڑھنا جاری رکھیں

لیبر ڈے اور ہم


ڈاکٹر محمد عقیل
لیبر کے حوالے سے ہمارے ہاں چند غلط تصورات پائے جاتے ہیں۔ پہلا تصور لیبر کو مزدور سمجھنا ہے۔ ہمارے ہاں لیبر سے مراد اینٹیں اٹھانے والامزدور ،نائی ، موچی یا ہاتھ سے کام کرنے والا کوئی شخص سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ اکنامکس میں لیبر سے مراد ہر وہ شخص ہے جو اپنی سروسز یعنی خدمات دے کر اس کے بدلے میں اجرت یا سیلری لیتا ہے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

ووکیشنل ایجوکیشن اور پاکستان کا عمومی رویہ

اگر کوئی نوجوان ہمارے ملک میں الیکٹریشن بننا چاہے، کار مکینک بننا چاہے، پلمبر بننا چاہے یا اسی طرح کے کسی اور شعبے میں آنا چاہے تو اسے مارکیٹ میں بیٹھے ہوئے کسی روایتی استاد سے یہ کام سیکھنا پڑے گا۔ ویسے بھی اس طرح کے تمام شعبوں میں زیادہ تر وہی نوجوان آتے ہیں جو یا تو میٹرک میں فیل ہوجاتے ہیں یا پھر ساتویں آٹھویں کلاس سے ہی بھاگ کر مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں کوئی کام سکھا دیا جائے۔ لہٰذا ان نوجوانوں کو تعلیمی میدان میں نااہل اور بھگوڑا تصور کرتے ہوئے روایتی استاد کی دکان پر چھوڑ دیا جاتا ہے کو پڑھنا جاری رکھیں

نیوزی لینڈ کا سانحہ


ڈاکٹر محمد عقیل
نیوزی لینڈ کے سانحے پر غیر مسلموں کے دو کردار سامنے آئے۔ ایک کردار اس دہشت گرد کا ہے جس نے نسلی اور مذہبی بنیادوں پر معصوم مسلمانوں کا بے رحمانہ قتل عام کیا۔ دوسرا کردار نیوزی کی لینڈ کی وزیر اعظم اور کو پڑھنا جاری رکھیں

عورتوں کا عالمی دن


عورتوں کا عالمی دن
ڈاکٹر محمد عقیل
عورتوں کے عالمی دن پر بعض خواتین کی جانب سے نامناسب پوسٹرز کی تشہیر نے کئی بحثوں کو جنم دیا ہے۔ پہلی بات یہ ہے کہ ان پوسٹرز کے ذریعے تشہیر کرنے والی خواتین اس معاشرے کا ایک فی صد حصہ بھی نہیں۔ اس لیے ان کے پوسٹرز کو عام خواتین کی اکثریت کا مطالبہ سمجھنا ایک غلطی ہے ۔ اس لیے ان کے مطالبات کو زیر بحث لانا اور ان کا جواب دینا ایک لایعنی بحث ہے ۔ دوسری بات یہ کہ ہماری خواتین کے مسائل مغربی معاشرے سے بہت مختلف ہیں۔ اس لیے تحریک نسواں کے علمبرداروں کو مغرب کی بجائے پاکستان کے تناظر میں خواتین کے مسائل کو دیکھنا ضروری ہے۔
اگر ہم پاکستانی خواتین کی اکثریت کا جائزہ لیں تو ہماری آدھی سے زیادہ خواتین دیہی زندگی گذارتی ہیں جہاں تعلیم موجود نہیں، عورت کیا مرد کے کمانے ذرائع بھی بہت محدود ہیں، خواتین کی اکثریت گھر سے باہر کے مسائل کو جانتی تک نہیں چہ جائیکہ ان سے نبٹنے کی صلاحیت رکھے۔ دوسری جانب ہمارے ہاں خواتین کی اکثریت کا استحصال مردوں کی بجائے عورتیں کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں