نام نہاد انفارمیشن ایج

اس نام نہاد انفارمیشن ایج کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہر قسم کی معلومات کا ایک انبار ہے، جس میں سے درست علم اخذ کرنا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔ مثال کے طور پر میڈیکل کی دنیا میں کرونا وائرس کی ویکسین پر موجود یہ بھی موجود ہے کہ یہ ساٹھ ستر فی صد تک درست نتائج دیتا ہے تو یہ بھی گردش کررہا ہے کہ کرونا ویکسین لگانے والے دوسا ل میں مرجائیں گے۔ سیاست میں کسی شخصیت کو شیطان ثابت کرنے کا مواد بھی ہے اور اسی شخصیت کو فرشتے کے روپ میں دکھائی جانے والی اطلاعات بھی ہیں۔ مذہبی دنیا میں خدا کے حق میں بھی دلائل ہیں تو خدا کی رد میں بھی معلومات ہیں۔ یہ معاملہ کم و بیش ہر شعبہ زندگی سے متعلق ہے جس کی بنا پر آج کا انسان ایک عجیب کنفیوژن کا شکار ہے۔ اس کاسادہ حل یہ ہے کہ جن معاملہ میں کوئی فیصلہ لینا ہو تو اس شعبے کی معلومات کو مستند حوالے کے ساتھ دیکھا جائے اور پھر ان کو عقل ،فطرت اور اخلاقیات کی روشنی میں پرکھا جائے۔ جب تک وہ معلومات مستند ذرائع سے ثابت نہ ہوں، ان پر نہ یقین کیا جائے اور نہ ہی ان کو محض سنسنی اور ریٹنگ کی خاطر آگے پھیلایا جائے۔ نیز ہر معاملے میں ٹانگ اڑانے کی بجائے محض اس وقت رائے قائم کی جائے جب اس کی ضرورت ہو۔

ڈاکٹر محمد عقیل

تبصرہ کیجئے