Archive for the ‘حکایات و قصص’ Category

انٹرایکٹو فہم القرآن کورس-سیشن ۳ کا خلاصہ


انٹرایکٹو فہم القرآن کورس ۔تیسرا سیشن
سورہ البقرہ آیت نمبر۶ تا ۱۶ کا خلاصہ
پروفیسر محمد عقیل
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ماشاءاللہ سب بھائیوں اور بہنو ں بہت ہی عرق ریزی اور گہرے مطالعے کے بعد اپنے فہم کو سب کے ساتھ شئیر کیا۔ جزاکم اللہ خیرا۔ یوں تو بات تقریبا ہر پہلو ہی سے واضح ہوچکی ۔ لیکن میں ان آیات پر اٹھنے والے سوالات کا خلاصہ پیش کو پڑھنا جاری رکھیں

شیطان اور مردو زن


علامہ ابن جوزی چھٹی صدی ہجری کےایک مشہور عالم ، واعظ اور مصنف ہیں۔ آپ نے اپنی مشہور زمانہ کتاب تلبیس ابلیس میں شیطان کے پھندوں کا ذکر کیا ہے کہ کس طرح شیطا ن انسان پر حملہ آور ہوتا اور اسے راہ راست سے ہٹا دیتا ہے۔ اسی کتاب میں انہوں نے ایک واقعہ بیان کیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ کسی جگہ پر ایک بہت عابد اور زاہد شخص رہا کرتا تھا۔ وہ ہمہ وقت عبادت میں مشغول رہتا اور دنیاوی کاموں سے کوئی رغبت نہ رکھتا تھا۔ ایک دن اس کے محلے کا ایک شخص اس کے پا س آیا اور اس سے کہا کہ و ہ اسکی بہن کھانے پینے کا ذمہ لے لے کیونکہ کچھ دنوں کے لئے وہ شہر سے باہر جارہا ہے۔ اس عابد نے حامی بھرلی۔
کو پڑھنا جاری رکھیں

قصص القرآن۔ ایک دلچسپ کتاب از پروفیسر عقیل


اس کتاب کی خصوصیات
قرآنی قصائص پر بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں ۔ یہ کتاب کئی پہلووں سے ان سے مختلف ہے۔ پہلا پہلو تو یہ ہے کہ اس میں چھ گروپ بنا کر قرآنی قصائص کو بیان کیا گیا ہے جس سے قاری کا ذہن ایک ہی موضوع سے متعلق رہتا ہے اور معاملے کی تفہیم آسان ہوجاتی ہے۔ دوسرا یہ کہ اس میں اکثر قصائص سے متعلق تذکیری، اخلاقی یا سبق آموز پہلو پر روشنی ڈال کر یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ قصہ کن پہلووں سے ہماری عملی زندگی سے متعلق ہے اور ہم اس سے سبق حاصل کرکے کیا عمل کرسکتے ہیں۔ تیسرا یہ کہ اس میں بنیاد قرآن کو بنایا گیا ہے اور واقعے سے قبل جہاں ممکن ہو وہاں قرآن کی آیت سے بات شروع کی گئی ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ کوئی غیر مستند بات بیان نہ ہو ۔ چوتھا یہ کہ اس کتاب میں تفصیل کے ساتھ اس واقعے کے تاریخی اور دیگر پہلووں پر تفصیل فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ پانچواں یہ اس کتاب میں مختصر سوالات کے ذریعے قاری کے مطالعہ اور تفہیم کی صلاحیت کو جانچنے اور ساتھ ہی اسے پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
اس کتاب کا استعمال
یہ کتاب یوں تو ہر طبقے کے لئے مفید ہے لیکن بالخصوص ایک عام پڑھے لکھے شخص، خواتین ، بڑی عمر کے بچوں ، طلبا اور اساتذہ کے لئے مفید ہے۔ ایک عام قاری کے لئے اس کے پڑھنے کا طریقہ یہ ہے وہ ہر روز اس کا تھوڑا تھوڑا حصہ پڑھے اور پھر اس میں دی گئی مشقیں حل کرے۔نیز جو تذکیر وہ حاصل کرے اسے اپنی عملی زندگی میں اپلائی کرنے کی پوری کوشش کرے۔
اس کتاب کے مطالعے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ اسے گھر کے سربراہ جن میں شوہر، خواتین یا بڑے بھائی بہن شامل ہیں اپنے دیگر خاندا ن کے دیگر افرادمیں اورخاص طور پر بچوں میں اسے پڑھ کر سنائیں اور ساتھ ساتھ اس کی وضاحت بھی کرتے جائیں۔ جو تاریخی تفصیل غیر ضروری لگے یا جو بات مخاطب کی سطح کے لئے نامناسب ہو اسے حذف کردیں تاکہ دلچسپی برقرار رہے۔ اس کے بعد ان سے کچھ سوالات پوچھ لیں تاکہ انہیں سننے کی ترغیب حاصل ہو۔
کتاب کے ابواب
یہ کتاب چھ ابواب میں منقسم ہے۔ پہلا با ب انبیاء علیہم السلام کے واقعات پر مشتمل ہے۔ دوسرا باب قوموں کے قصون کو بیان کرتا، تیسرا نیک ہستیوں کی داستانیں بتاتا، چوتھا برے کرداروں پر روشنی ڈالتا ، پانچواں قرآن کے انکشافات کی تفصیل بیان کرتا اور چھٹا باب متفرق قصائص کی تفصیل کرتا ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس کتاب میں کسی بھی کسی کی غلطی ہو تو ضرور مطلع کریں۔ نیز میرے لئے اور میرے ادارے کے ٖلئے خاص طور پر دعا کریں کہ اللہ ہمیں اپنے لئے خاص کرلیں۔
پروفیسر محمد عقیل
کتاب داؤن لوڈ کرنے کے لئے اس لنک پر کلک کریں

قصص القرآن

حضرت موسیٰ علیہ السلام


سیدنا یعقوب اور ان کی اولاد جو سیدنا یوسف کے عہد بادشاہی میں مصر میں آ کر آباد ہوئے تھے اب لاکھوں کی تعداد تک پہنچ چکے تھے اور محکومانہ اور مقہورانہ زندگی گزار رہے تھے۔ سیدنا یوسف اور سیدنا موسیٰ علیہما السلام کا درمیانی عرصہ تقریباً چار سو سال ہے۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا مشن یہ تھا کہ انہیں فرعون کی غلامی سے آزاد کرا کر واپس اپنے وطن فلسطین میں لے جائیں اور اس علاقہ میں وہ حاکمانہ حیثیت سے آباد ہوں کو پڑھنا جاری رکھیں

حضرت ایوب علیہ السلام


(الانبیاء -۲۱: ۸۴-۸۳)
ترجمہ
اور یہی نعمت ہم نے ایوب کو بھی دی تھی جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا”:مجھے بیماری لگ گئی ٧ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے”۔چنانچہ ہم نے ان کی دعا قبول کی اور جو بیماری انھیں لگی تھی اسے دور کر دیا۔ اور انھیں ہم نے صرف اس کے اہل و عیال ہی نہ دیئے بلکہ ان کے ساتھ اتنے ہی اور بھی دیئے اور یہ ہماری طرف سے خاص رحمت تھی اور (اس میں بھی) عبادت گزاروںکے لئے ایک سبق تھا کو پڑھنا جاری رکھیں

حضرت ابرہیم علیہ السلام

پہلا حصہ: حضرت ابراہیم کی اپنے والد کو دعوت (مریم ۔ ۱۹: ۴۸-۴۱)
ترجمہ
اور اس کتاب میں سیدنا ابراہیم کا قصہ بیان کیجئے بلاشبہ وہ راست باز انسان اور ایک نبی تھے۔جب انہوں نے اپنے باپ سے کہا:”ابا جان! آپ ایسی چیزوں کی عبادت کیوں کرتے ہیں جو نہ سنتی ہیں، نہ دیکھتی ہیں اور نہ تمہارے کسی کام آسکتی ہیں۔ابا جان! میرے پاس ایسا علم ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا۔ لہذا میرے پیچھے چلئے میں آپ کو سیدھی راہ بتاؤں گا۔ابا جان! شیطان کی عبادت نہ کیجئے وہ تو اللہ تعالیٰ کا نافرمان ہے۔ابا جان! مجھے خطرہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے آپ کو سزا ملے گی اور کو پڑھنا جاری رکھیں

حضرت مریم علیہا السلام


(آل عمران ۳ آیات ۳۵ تا ۳۷)
ترجمہ
(وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے) جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے پروردگار جو (بچہ) میرے پیٹ میں ہے میں اس کو تیری نذر کرتی ہوں اسے دنیا کے کاموں سے آزاد رکھوں گی تو (اسے) میری طرف سے قبول فرما تو تو سننے والا (اور) جاننے والا ہے ۔جب ان کے ہاں بچہ پیدا ہوا اور جو کچھ ان کے ہاں پیدا ہوا تھا خدا کو خوب معلوم تھا تو کہنے لگیں کہ پروردگار! میرے تو لڑکی ہوئی ہے اور (نذر کے لیے) لڑکا (موزوں تھا کہ وہ) لڑکی کی طرح کو پڑھنا جاری رکھیں

نبی اور رسول میں فرق


رسول نبی سے ایک درجہ اوپر ہے۔ اس لحاظ سے ہر رسول نبی بھی ہوتا ہے لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا۔ ایک عام نقطہ نظر تو یہ ہے کہ نبی وہ پغمبر ہے جو صاحب کتا ب نہں ہوتا جبکہ رسول کو کتاب دی جاتی ہے ۔ چنانچہ اس نقطہ نظر کے مطابق حضرت ابراہم ، حضرت موسی، حضرت عیسی، حضرت داؤد علہما السلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رسول ہیں جبکہ حضرت یحی ، حضرت سلما ن، حضرت زکریا علہم السلام وغیرہ نبی ہں ۔
ایک دوسرا نقطہ نظر یہ ہے کہ رسول وہ ہے جو قانون دینونت کے ساتھ مبعوث ہو ۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

حضرت آدم علیہ السلام کا واقعہ

(البقرہ ۲ آیات ۳۰ تا ۳۸)
ترجمہ
اور (اے پیغمبر! اس وقت کا تصور کرو) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا کہ : ”میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔” تو وہ کہنے لگے۔”کیا تو اس میں ایسے شخص کو خلیفہ بنائے گا جو اس میں فساد مچائے گا اور (ایک دوسرے کے) خون بہائے گا۔جبکہ ہم تیری حمد و ثنا کے ساتھ تسبیح وتقدیس بھی کر رہے ہیں۔”اللہ تعالیٰ نے انہیں جواب دیا کہ ”جو کچھ میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔” (اس کے بعد) اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام اشیاء کے اسماء (نام یا صفات و خواص) سکھا دیئے۔ پھر ان اشیاء کو فرشتوں کے روبرو پیش کر کے ان سے کہا کہ اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو مجھے ان اشیاء کے نام بتا دو”۔ فرشتے کہنے لگے نقص سے پاک تو تیری ہی ذات ہے۔ ہم تو اتنا ہی جانتے ہی کو پڑھنا جاری رکھیں

یوم سبت کا واقعہ


(الاعراف ۔ ۷: ۱۶۶-۱۶۳ )
ترجمہ
اور ان سے اس بستی کا حال بھی پوچھئے جو سمندر کے کنارے واقع تھی۔ وہ لوگ سبت (ہفتہ) کے دن احکام الٰہی کی خلاف ورزی کرتے تھے۔ ہفتہ کے دن تو مچھلیاں بلند ہوہو کر پانی پر ظاہر ہوتی تھیں اور ہفتہ کے علاوہ باقی دنوں میں غائب رہتی تھیں۔ اسی طرح ہم نے انہیں ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے آزمائش میں ڈال رکھا تھا۔ اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ان میں سے کچھ لوگوں نے دوسروں سے کہا : ”تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا یا سخت سزا دینے والا ہے؟” تو انہوں نے جواب دیا: اس لیے کہ ہم تمہارے پروردگار کے ہاں معذرت کو پڑھنا جاری رکھیں