ڈپریشن، تھکاوٹ اور بدمزاجی کیوں؟


ڈپریشن، تھکاوٹ اور بدمزاجی کیوں؟
عظمی عنبرین/ اقصی ارشد
اگر گھر میں ایک ہی ٹی وی ہو تو تین گروپ بن جاتے ہیں ۔ مردوں کو سیاسی ٹاک شوز پسند آتے ہیں ، خواتین انٹرٹینمنٹ اور شو بز کے چینل لگانا چاہتی ہیں اور بچے کارٹونز پر پل پڑنے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔ تینوں کا واحد مقصد ہوتا ہے اور وہ یہ تسکین کا حصول ۔ سب یہی سمجھ رہے ہیں کہ اس طرح وہ لطف، مزا یا تسکین حاصل کرکے اپنے آپ کو ریلیکس کرلیں گے۔ لیکن ہم ایک اہم بات بھول جاتے ہیں۔ تسکین حاصل کرنے کے لئے دو عوامل کا ہونا لازمی ہے۔ ایک تو تسکین کا موقع اور دوسرا تسکین حاصل کرنے کی صلاحیت۔ مثال کے طور پر آپ چھولوں کی چاٹ کھاکر لذت حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن ساتھ ہی آپ کے منہ کا ذائقہ بخار اور گلے میں درد کی بنا پر کڑوا ہوچکا ہے۔ تو اب آپ چھولے کھاکر بھی تسکین حاصل نہیں کرسکتے کیونکہ آپ میں اس سے لطف اندوز ہونے کی صلاحیت موجود نہیں۔
بالکل ایسے ہی ہماری پوری زندگی میں یہ دو عوامل ہونا لازمی ہیں یعنی تسکین کا موقع اور تسکین کے حصول کی صلاحیت۔ ایک بہت ہی خوشی کے موقع پر بھی ایک پاگل یا نفسیاتی شخص محظوظ نہی ہوسکتا۔ ایک منفی ذہن کا شخص بارش سے لطف اندوز ہونے کی بجائے خوفزدہ ہوجاتاہے، ایک دولت مند شخص ڈپریشن کے باعث اپنی دولت سے فائدہاٹاحنے سے قاصر ہوتا ہے وغیرہ۔
ہماری ساری توجہ تسکین کے ذرائع تلاش کرنے پر ہوتی ہے ۔ لیکن اگر ہم سکون حاصل کرنے کی صلاحیت پر بھی توجہ دیں تو کم چیزوں میں زیادہ بہتر نتائج مل سکتے ہیں۔ ہمارے سکون ی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ منفی سوچ، احساس کمتری، چرچڑاہٹ، موڈ کی باربار تبدیلی، ذہنی تناؤ اور ڈپریشن جیسے مسائل ہیں۔ جب تک ان پر قابونہ پایا جائے ہم کسی طور تفریح تو کیا ایک نارمل لائف بھی نہیں گزارسکتے۔
ان تمام بیماریوں کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ لیکن ایک تحقیق کے مطابق ہماری سوسائیٹی میں اس کی ایک بڑی وجہ کچھ مخصوص وٹامن کی کمی ہے۔ اس میں سرفہرست وٹامن بی ۱۲ ہے۔ یہ بات تشویشناک ہے کہ عوام الناس وٹامن بی 12 کی اہمیت سے کماحقہ آ گاہ نہیں ہیں ،جبکہ نفسیاتی امراض کے سلسلہ میں یہ جزو لا ینفک کی حیثیت رکھتا ہے وٹامن بی انسانی صحت میں ہاضمے سے لے کر دماغ کی صحت تک کے لیے انتہائی ضروری ہے جبکہ پاکستان میں یہ وٹامن فراہم کرنے والی غذا کی قلت کی بنا پر لوگ بڑ ے پیمانہ پر اس اہم اور ضروری وٹامن کی کمی کا شکا ر ہوتے ہیں اور اکثر نفسیاتی بیماریاں اس وٹامن کی کمی کی ہی وجہ سے جنم لیتی ہیں۔
اگر آپ مندرجہ ذیل علاما ت سےگزر رہے ہیں تو یہ آپ کے جسم میں وٹامن 12 –B کی شدید کمی کا عندیہ ہے :
1.احساسات و جذبات کا غیر معمولی اتا ر چڑھاؤ۔
2.روزمرہ کے کاموں میں بے رغبتی ،خواہ وہ اپنی مرضی و منشا کے پسندیدہ مشاغل ہی کیوں نہ ہوں 3.دماغ کا چکرانا ۔
4.سونے کے اوقات کی بے اعتدالی ۔
5.سستی و بے ہمتی والا رویہ ، ٹینشن، ڈپریشن
6.معمولی سی باتوں پر بدمزاجی اور جھلاہٹ
7.دیگر معاشرتی دباؤ یا پسپائی والی علامات
اس وٹامن کی کمی کو یوں تو ٹیسٹ کے زریعے معلوم کرایا جاسکتا ہے لیکن اگر کوئی شخص اس وٹامن کو زیادہ مقدار میں لے بھی لے تو یہ نقصان دہ نہیں کیونکہ یہ قدرتی طریقوں سے جسم سے از خود خارج ہوجاتا ہے ۔ بالعموم نفسیاتی بیماریوں کا علاج کرنےوالے ڈاکٹرز اس کے بارے میں لوگوں کو ایجوکیٹ نہیں کرتے کیونکہ اس سے ان کی کمائی متاثر ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
عام خوراک میں وٹامن کی دستیابی کا بڑا ذریعہ بچھڑے کا جگر ہے ۔کسی حد تک یہ مرغی کے جگر اور انڈوں میں بھی پایا جاتا ہے ،مگر ہمارے ملک میں جو برائلر چکن دستیاب ہے جس میں اس وٹامن کی حسب ضرورت مقدار نہیں ہوتی ۔ اس کے علاوہ مارکیٹ میں وٹامن بی کی سپلمنٹس (ادویات) بھی ملتی ہیں اور انجکشن کی مدد سے بھی یہ کمی دور کی جاتی ہے۔ اس وٹامن کے سالانہ صرف دس انجکشن لگوانا کافی ہیں۔ہر انجکشن کے بعد ایک دن کا وقفہ اور پھر اگلا انجکشن ،اسی طرح دس مکمل کریں ۔ کچھ کیسز ایسے ہوتے ہیں جن میں ایک سال میں ہر تین ماہ بعد ہ کورس کرنا چاہیے؛ اس بارے میں حتمی فیصلہ کوئی ماہر نفسیات یا یا ڈاکٹر ہی کرسکتا ہے تاہم اس معاملے میں آپ کو انتہائی محتاط اور با خبر رہنے کی ضرورت ہے تاکہ آپ وٹامنز کی کمی سے ہونے والی نفسیاتی الجھنوں نے نجات حاصل کرسکیں۔

تبصرہ کیجئے