سلام ہو یوسف پر
سورہ یوسف نظام الٰہی کو کے بعض اہم پہلووں کو سمجھنے لیے ایک بہترین سورۃ ہے۔ یہ بتاتی ہے کہ حسد کرنے والے بھائی خواہ کنویں کی پستیوں ہی میں کیوں نہ پھینک دیں، رب کی قدرت بلند حوصلے والے کو بلندیاں عطا کردیتی ہے۔ کوئی حسین عورت کتنے پرفریب چالیں کیوں نہ چلے، رب کی برھان پاکیزہ رہنے کی کوشش کرنے والے کو بچالیتی ہے۔ شہر کی سب عورتیں مل کر ایک نوجوان کو ورغلانے کی کوشش کریں، حقیقی محبوب کی محبت نفس کی محبتوں سے آزاد کردیتی ہے۔ ایک بچہ کئی دہائیوں تک اپنے با پ سے جدا رہے، رب کے شکر گذار ی شکوہ زبان پر لانے نہیں دیتی۔ خواہ کسی کے کردار پر کتنے ہی جھوٹے داغ کیوں نہ لگادیے جائیں ، رب کی تدبیر اپنے چنے ہوئے بندے کو تمام الزاموں سے بری کرکے عزت کا مقام عطا کردیتی ہے۔خواہ کوئی پیغمبر زادہ عزیز مصر کا غلام ہی کیوں نہ بن جائے ، مشیت الٰہی اس محسن کو غلامی سے نکال کر عزیز مصر بنادیتی ہے ۔
یوسف نے ہر موقع پر کمال کی صفات کا مظاہرہ کیا۔ وہ کنویں میں پھینکے جانے بعد مایوس نہ ہوئے اور انہیں اپنے اس خواب کی تعبیر پر یقین رہا جو ان کے والد نے بتائی تھی۔ وہ عزیز مصر کی غلامی میں رہے لیکن حقیقی غلامی صرف اپنے رب کی قبول کی ۔ عین نوجوانی میں مصر کی حسین ترین شخصیت ہونے کے باوجود کبھی نفس کی بات پر کان نہ دھرا اور اس کی خواہشات کو شکست دی۔ اس پاکیزگی کے باوجود انکساری کا یہ عالم کہ اس کا سار ا کریڈٹ اپنے رب کو دے دیا۔ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرلیں لیکن عورتوں کے دام فریب میں نہ آئے۔ قید کی حالت میں بھی خدا کی توحید کا پیغام پہنچانے سے غافل نہ رہے۔شاہ مصر کی جانب سے آزادی کا پروانہ ملنے کے باوجود اس وقت تک قید خانے سے باہر نہ آئے جب تک عورتوں کے لگائے ہوئے جھوٹے الزام سے بریت حاصل نہ کرلی۔عزیز مصر اور ایک عظیم ایڈمنٹریٹر کے طور مصر اور گردو نواح کے قحط زدہ علاقوں کو خوراک کی فراہمی کا شاندار انتظام کیا لیکن کبھی تکبر میں مبتلا نہیں ہوئے اور ہمیشہ اس کامیابی کا کریڈٹ اپنے پروردگار کو دیا۔جب وہی بھائی سامنے آئے جنہوں نے انہیں کنویں کی تاریکیوں میں دھکیلا تھا تو اپنی ذات کے لیے کوئی بدلہ نہ لیا اور بس یہ کہہ دیا ” آج تم پر کوئی الزام نہیں ، اللہ تمہارے اس گناہ کی مغفرت کرے” ۔
آج کے انسان کے لیے حضرت یوسف کا قصہ واقعی ایک مشعل راہ ہے۔ان کی عزم ہمتی، مسقتل مزاجی، توکل ، تفویض ، رضا، بندگی، پاکیزگی، تقوی، رحم دلی، صلہ رحمی، ایڈمنسٹریشن ، لیڈرشپ، عجزو انکساری اور سادہ دلی وہ صفات ہیں جو اس سورہ کا پیغام ہیں۔ سلام ہو یوسف پر ان صفات کی بنا پر جو ہم نے سمجھیں اور ان معاملات کی بنا پر جو ان کے اور ان کے رب کے درمیان پوشید ہ ہیں۔
ڈاکٹر محمد عقیل